EN हिंदी
ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے | شیح شیری
hawa ke sing na pakDo khadeD deti hai

غزل

ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے

گلزار

;

ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے
زمیں سے پیڑوں کے ٹانکے ادھیڑ دیتی ہے

میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو
مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے

زمیں سا دوسرا کوئی سخی کہاں ہوگا
ذرا سا بیج اٹھا لے تو پیڑ دیتی ہے

رندھے گلے کی دعاؤں سے بھی نہیں کھلتا
در حیات جسے موت بھیڑ دیتی ہے