ہوا کے ہاتھ میں خنجر ہے اور سب چپ ہیں
لہو لہان مرا گھر ہے اور سب چپ ہیں
صدائیں بکھری پڑی ہیں تمام آنگن میں
نظر نظر میں یہ منظر ہے اور سب چپ ہیں
نہ بولنے کی مناہی نہ کوئی دشواری
زباں سبھی کو میسر ہے اور سب چپ ہیں
قصوروار ہوں اتنا کہ چشم دید تھا میں
اور اب گناہ مرے سر ہے اور سب چپ ہیں
یہ بزدلی نہیں صاحب تو اور پھر کیا ہے
ستم شعار ستم پر ہے اور سب چپ ہیں
غزل
ہوا کے ہاتھ میں خنجر ہے اور سب چپ ہیں
گووند گلشن