EN हिंदी
ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں | شیح شیری
hawa-e-hijr chali dil ki regzaron mein

غزل

ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں

ظہیر کاشمیری

;

ہوائے ہجر چلی دل کی ریگزاروں میں
شرار جلتے ہیں پلکوں کی شاخساروں میں

کوئی تو موجۂ طوفاں ادھر بھی آ نکلے
سفینے ڈوب چلے بحر کے کناروں میں

انہیں کی حسرت رفتہ کی یادگار ہوں میں
جو لوگ رہ گئے تنہا بھری بہاروں میں

ہمیں وہ سوکھے ہوئے زرد پیڑ ہیں جو کبھی
بہار بانٹتے پھرتے تھے گلعذاروں میں

ظہیرؔ وہ بھی سمجھتے ہیں اب زبان غزل
چھپاؤ لاکھ غم ہجر استعاروں میں