EN हिंदी
ہوا بہنے لگی مجھ میں | شیح شیری
hawa bahne lagi mujh mein

غزل

ہوا بہنے لگی مجھ میں

وکاس شرما راز

;

ہوا بہنے لگی مجھ میں
کوئی کھڑکی کھلی مجھ میں

ہوا آباد آخر کار
اداسی آ بسی مجھ میں

مری مٹی ہی ایسی ہے
کہ رہتی ہے نمی مجھ میں

اسے بھی پی گیا بادل
ذرا سی دھوپ تھی مجھ میں

وہ جس میں کچھ نہیں اگتا
وہ رت آ ہی گئی مجھ میں