ہوا بہنے لگی مجھ میں
کوئی کھڑکی کھلی مجھ میں
ہوا آباد آخر کار
اداسی آ بسی مجھ میں
مری مٹی ہی ایسی ہے
کہ رہتی ہے نمی مجھ میں
اسے بھی پی گیا بادل
ذرا سی دھوپ تھی مجھ میں
وہ جس میں کچھ نہیں اگتا
وہ رت آ ہی گئی مجھ میں
غزل
ہوا بہنے لگی مجھ میں
وکاس شرما راز