EN हिंदी
حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں | شیح شیری
hausle zindagi ke dekhte hain

غزل

حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں

راحتؔ اندوری

;

حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں
چلئے کچھ روز جی کے دیکھتے ہیں

نیند پچھلی صدی کی زخمی ہے
خواب اگلی صدی کے دیکھتے ہیں

روز ہم اک اندھیری دھند کے پار
قافلے روشنی کے دیکھتے ہیں

دھوپ اتنی کراہتی کیوں ہے
چھاؤں کے زخم سی کے دیکھتے ہیں

ٹکٹکی باندھ لی ہے آنکھوں نے
راستے واپسی کے دیکھتے ہیں

پانیوں سے تو پیاس بجھتی نہیں
آئیے زہر پی کے دیکھتے ہیں