حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے
کتنی شکنوں کو چنا تیری جبیں سے ہم نے
وہ بھی کیا دن تھے کہ دیوانہ بنے پھرتے تھے
سن لیا تھا ترے بارے میں کہیں سے ہم نے
جس جگہ پہلے پہل نام ترا آتا ہے
داستاں اپنی سنائی ہے وہیں سے ہم نے
یوں تو احسان حسینوں کے اٹھائے ہیں بہت
پیار لیکن جو کیا ہے تو تمہیں سے ہم نے
کچھ سمجھ کر ہی خدا تجھ کو کہا ہے ورنہ
کون سی بات کہی اتنے یقیں سے ہم نے
غزل
حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے
جاں نثاراختر