EN हिंदी
حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے | شیح شیری
hausla kho na diya teri nahin se humne

غزل

حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے

جاں نثاراختر

;

حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے
کتنی شکنوں کو چنا تیری جبیں سے ہم نے

وہ بھی کیا دن تھے کہ دیوانہ بنے پھرتے تھے
سن لیا تھا ترے بارے میں کہیں سے ہم نے

جس جگہ پہلے پہل نام ترا آتا ہے
داستاں اپنی سنائی ہے وہیں سے ہم نے

یوں تو احسان حسینوں کے اٹھائے ہیں بہت
پیار لیکن جو کیا ہے تو تمہیں سے ہم نے

کچھ سمجھ کر ہی خدا تجھ کو کہا ہے ورنہ
کون سی بات کہی اتنے یقیں سے ہم نے