حساس دل تھا تاب نظارہ بکھر گئی
پھیلی ہوئی تھی پیاس جہاں تک نظر گئی
دروازہ کھولتے ہی عجب سانحہ ہوا
منظر کی آگ سب مرے سینے میں بھر گئی
زندہ ہوں اب بھی گر ہے تنفس کا نام زیست
سینے میں کوئی چیز جو زندہ تھی مر گئی
اب کس کی جستجو میں زمانہ ہے غوطہ زن
پاتال میں خلوص کی کشتی اتر گئی
غزل
حساس دل تھا تاب نظارہ بکھر گئی
مسلم سلیم