EN हिंदी
حساس دل تھا تاب نظارہ بکھر گئی | شیح شیری
hassas dil tha tab-e-nazzara bikhar gai

غزل

حساس دل تھا تاب نظارہ بکھر گئی

مسلم سلیم

;

حساس دل تھا تاب نظارہ بکھر گئی
پھیلی ہوئی تھی پیاس جہاں تک نظر گئی

دروازہ کھولتے ہی عجب سانحہ ہوا
منظر کی آگ سب مرے سینے میں بھر گئی

زندہ ہوں اب بھی گر ہے تنفس کا نام زیست
سینے میں کوئی چیز جو زندہ تھی مر گئی

اب کس کی جستجو میں زمانہ ہے غوطہ زن
پاتال میں خلوص کی کشتی اتر گئی