حسرت دل کو مار کر دیکھا
بوجھ سارا اتار کر دیکھا
وقت ممکن کہاں گزارے تو
جیسے میں نے گزار کر دیکھا
کوئی میری مدد کو آیا نہیں
میں نے سب کو پکار کر دیکھا
داغ چہرے پہ رقص کرتے رہے
آئنے کو سنوار کر دیکھا
وصل تعبیر ہو نہیں سکتا
ہجر کا خواب مار کر دیکھا
تیری خاطر نہیں جو کرنا تھا
دیکھ لے وہ بھی یار کر دیکھا
وقت ممکن کہاں گزارے تو
جیسے میں نے گزار کر دیکھا
تشنگی کم نہ ہو سکی کوثرؔ
ایک دریا کو پار کر دیکھا
غزل
حسرت دل کو مار کر دیکھا
سیدہ کوثر منور شرقپوری