حسیں ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں
جنون شوق اسے بھی نہال کر جائیں
یہ اور بات کہ ہم کو نظر نہیں آئے
مگر وہ ساتھ ہی رہتا ہے ہم جدھر جائیں
حیات عشق کا مقصود بن گئی آخر
یہ آرزو کہ ترا نام لے کے مر جائیں
یہ راہ عشق ہے آخر کوئی مذاق نہیں
صعوبتوں سے جو گھبرا گئے ہوں گھر جائیں
پہنچ کے منزل مقصود پر ہی دم لیں گے
کہ چل پڑے ہیں تو کس منہ سے لوٹ کر جائیں
غزل
حسیں ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں
دل ایوبی