حشر پر وعدۂ دیدار ہے کس کا تیرا
لاکھ انکار اک اقرار ہے کس کا تیرا
نہ دوا سے اسے مطلب نہ شفا سے سروکار
ایسے آرام میں بیمار ہے کس کا تیرا
لاکھ پردے میں نہاں شکل ہے کس کی تیری
جلوہ ہر شے سے نمودار ہے کس کا تیرا
اور پامال ستم کون ہے تو ہے بیخودؔ
اس ستم گر سے سروکار ہے کس کا تیرا
غزل
حشر پر وعدۂ دیدار ہے کس کا تیرا
بیخود بدایونی