EN हिंदी
حشر پر وعدۂ دیدار ہے کس کا تیرا | شیح شیری
hashr par wada-e-didar hai kis ka tera

غزل

حشر پر وعدۂ دیدار ہے کس کا تیرا

بیخود بدایونی

;

حشر پر وعدۂ دیدار ہے کس کا تیرا
لاکھ انکار اک اقرار ہے کس کا تیرا

نہ دوا سے اسے مطلب نہ شفا سے سروکار
ایسے آرام میں بیمار ہے کس کا تیرا

لاکھ پردے میں نہاں شکل ہے کس کی تیری
جلوہ ہر شے سے نمودار ہے کس کا تیرا

اور پامال ستم کون ہے تو ہے بیخودؔ
اس ستم گر سے سروکار ہے کس کا تیرا