EN हिंदी
ہری سنہری خاک اڑانے والا میں | شیح شیری
hari sunahri KHak uDane wala main

غزل

ہری سنہری خاک اڑانے والا میں

راجیندر منچندا بانی

;

ہری سنہری خاک اڑانے والا میں
شفق شجر تصویر بنانے والا میں

خلا کے سارے رنگ سمیٹنے والی شام
شب کی مژہ پر خواب سجانے والا میں

فضا کا پہلا پھول کھلانے والی صبح
ہوا کے سر میں گیت ملانے والا میں

باہر بھیتر فصل اگانے والا تو
ترے خزانے سدا لٹانے والا میں

چھتوں پہ بارش دور پہاڑی ہلکی دھوپ
بھیگنے والا پنکھ سکھانے والا میں

چار دشائیں جب آپس میں گھل مل جائیں
سناٹے کو دعا بنانے والا میں

گھنے بنوں میں شنکھ بجانے والا تو
تری طرف گھر چھوڑ کے آنے والا میں