EN हिंदी
ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم | شیح شیری
hargiz na mere mahram-e-hamraaz hue tum

غزل

ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم

مرزا محمد تقی ہوسؔ

;

ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم
آئینے میں اپنے ہی نظر باز ہوئے تم

شکوہ نہ مجھے غیر سے نے یار کی خو سے
دشمن مرے اے طالع ناساز ہوئے تم

خمیازہ کشان مے الفت کی بن آئی
مے پی کے جو کل مست سر انداز ہوئے تم

میں تم کو نہ کہتا تھا کہ آئینہ نہ دیکھو
آخر ہدف چشم فسوں ساز ہوئے تم

دکھ پہنچے جو کچھ تم کو تمہاری یہ سزا ہے
کیوں اس کے ہوسؔ عاشق جانباز ہوئے تم