حرف معنی سے جدا ہو جیسے
زندگی کوئی سزا ہو جیسے
بعد مدت کے یہ محسوس ہوا
درد ہی دل کی دوا ہو جیسے
اور کیا ہوگی فضائے فردوس
تیرے کوچے کی فضا ہو جیسے
ان نگاہوں نے جو پرسش کی ہے
آج ہر زخم ہرا ہو جیسے
آپ سے مل کے تو کچھ ایسا لگا
فاصلہ اور بڑھا ہو جیسے
آہ کیا عمر گزاری ہم نے
نقش بن بن کے مٹا ہو جیسے
کانپ جاتا ہوں عقوبت سے ضیاؔ
اب مجھے خوف خدا ہو جیسے
غزل
حرف معنی سے جدا ہو جیسے
بختیار ضیا