EN हिंदी
حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے | شیح شیری
haram-sara-e-naz hai ki dar-e-gah-e-niyaz hai

غزل

حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

;

حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے
نگاہ نیم باز بھی نگاہ نیم باز ہے

ادھر ادھر جہاں تہاں مجاز ہی مجاز ہے
کہیں کہیں نشیب ہے کہیں کہیں فراز ہے

نہ تشنگی نہ اشتہا نہ حرص ہے نہ آر ہے
زبان غزنوی پہ اب ایاز ہی ایاز ہے

نہ میکدے کی بات کر نہ بت کدہ کی بات کر
وہاں بھی امتیاز ہے یہاں بھی امتیاز ہے

بشر بشر کو دیکھ کر گلاب کی طرح کھلے
یہی مری اذان ہے یہی مری نماز ہے

وہ آئیں گے نہیں نہیں نہیں نہیں وہ آئیں گے
یہ راز راز ہی رہے دل حزیں یہ راز ہے

کسی سے دوستی نہیں کسی سے دشمنی نہیں
نہ خار سے کشا کشی نہ گل سے ساز باز ہے