EN हिंदी
ہر وہ ہنگامہ ناگہاں گزرا | شیح شیری
har wo hangama na-gahan guzra

غزل

ہر وہ ہنگامہ ناگہاں گزرا

نواب معظم جاہ شجیع

;

ہر وہ ہنگامہ ناگہاں گزرا
دو دلوں کے جو درمیاں گزرا

تم کسی کے نہیں زمانے میں
ہم کو ایسا بھی اک گماں گزرا

جو محبت میں ہم پہ گزرا ہے
تم پہ وہ وقت ابھی کہاں گزرا

نقش پا راستہ دکھاتے ہیں
کس کی منزل سے کارواں گزرا

دل کی بے تابیوں پہ وہ چپ تھے
میرا ہنسنا انہیں گراں گزرا

کیا ہوا گلستاں میں کیا معلوم
اس طرف سے بھی کچھ دھواں گزرا

زخم دل مسکرا رہے ہیں شجیعؔ
شاید اب موسم خزاں گزرا