EN हिंदी
ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے | شیح شیری
har taraf soz ka andaz judagana hai

غزل

ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے

باسط بھوپالی

;

ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے
مطمئن شمع ہے یا رقص میں پروانہ ہے

برتر از وہم و تصور مرا مے خانہ ہے
زندگی کیا ہے مری لغزش مستانہ ہے

وہ جو اک شوق جنوں ساز کا افسانہ ہے
آنکھ شاید کہے دل تو ابھی دیوانہ ہے

ہوش آیا نہ کبھی میں نے جنوں کو سمجھا
داور حشر یہیں تک مرا افسانہ ہے

اب نگہ ان کی نگاہوں سے ملے یا نہ ملے
خود ہی پہنچے گا جو تقدیر کا پیمانہ ہے

آپ سن لیں تو کچھ آ جائے اثر بھی شاید
یوں تو ہر طرح مکمل مرا افسانہ ہے

حسن اک پھول سہی نازک و رنگیں لیکن
عشق سے دور ہے جب تک گل ویرانہ ہے

کثرت فہم نے اتنا بھی سمجھنے نہ دیا
میں ہوں افسانہ کہ دنیا مرا افسانہ ہے

اے خوشا طالع بیدار محبت باسطؔ
آج ان کی بھی نظر میں مرا افسانہ ہے