ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں
کٹ گرا آخری شجر مجھ میں
چھاؤں چھاؤں پکارتا جائے
کون کرنے لگا سفر مجھ میں
مجھ سے ہو کر الگ پریشاں تھا
لوٹ آیا مرا ہنر مجھ میں
ایک بچہ سا بے سبب جاذلؔ
بیٹھا رہتا ہے روٹھ کر مجھ میں

غزل
ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں
جیم جاذل