EN हिंदी
ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں | شیح شیری
har taraf dhup ka nagar mujh mein

غزل

ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں

جیم جاذل

;

ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں
کٹ گرا آخری شجر مجھ میں

چھاؤں چھاؤں پکارتا جائے
کون کرنے لگا سفر مجھ میں

مجھ سے ہو کر الگ پریشاں تھا
لوٹ آیا مرا ہنر مجھ میں

ایک بچہ سا بے سبب جاذلؔ
بیٹھا رہتا ہے روٹھ کر مجھ میں