ہر شخص بن گیا ہے خدا تیرے شہر میں
کس کس کے در پہ مانگیں دعا تیرے شہر میں
مجرم ہیں سارے اہل وفا تیرے شہر میں
کیا خوب ہے وفا کا صلہ تیرے شہر میں
اہل ہوس کے نام سے ہیں روشناس خلق
ملتی ہے جن کو داد وفا تیرے شہر میں
رکھتے ہیں لوگ تہمتیں اپنے نصیب پر
کرتے ہیں یوں بھی تیرا گلا تیرے شہر میں
اپنوں پہ اعتماد نہ غیروں پہ اعتماد
یہ کیسی چل پڑی ہے ہوا تیرے شہر میں
ہوتا ہے کس مرض کا مداوا ترے یہاں
ملتی ہے کس مرض کی دوا تیرے شہر میں
رکھتے ہیں ہر جزا کو قیامت پہ منحصر
دیتے ہیں ہر خطا کی سزا تیرے شہر میں
غزل
ہر شخص بن گیا ہے خدا تیرے شہر میں
نظیر صدیقی