EN हिंदी
ہر شے آنی جانی ہے | شیح شیری
har shai aani-jaani hai

غزل

ہر شے آنی جانی ہے

آنند سروپ انجم

;

ہر شے آنی جانی ہے
جیون بہتا پانی ہے

ہجر کی راتیں وصل کے دن
اک دلچسپ کہانی ہے

حسن ہے فانی عشق مرا
ان مٹ ہے لا فانی ہے

جو نا اہل ہے ان ہاتھوں میں
پھولوں کی نگرانی ہے

رہتے ایک گلی میں ہیں
دونوں کو حیرانی ہے

سب چلتے ہیں ڈگر ڈگر
ایک ڈگر انجانی ہے

اپنا ہے پھر اپنا لہو
پانی آخر پانی ہے

انجمؔ تیری غزلوں میں
سچے پیار کی بانی ہے