ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں
میں تیرے قریب آ رہا ہوں
یہ دل میں کراہنے لگا کون
رو رو کے کسے رلا رہا ہوں
اب عشق کو بے نقاب کر کے
میں حسن کو آزما رہا ہوں
اسرار جمال کھل رہے ہیں
ہستی کا سراغ پا رہا ہوں
تنہائی شام غم کے ڈر سے
کچھ ان سے جواب پا رہا ہوں
لذت کش آرزو ہوں فانیؔ
دانستہ فریب کھا رہا ہوں
غزل
ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں
فانی بدایونی