EN हिंदी
ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں | شیح شیری
har sans ke sath ja raha hun

غزل

ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں

فانی بدایونی

;

ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں
میں تیرے قریب آ رہا ہوں

یہ دل میں کراہنے لگا کون
رو رو کے کسے رلا رہا ہوں

اب عشق کو بے نقاب کر کے
میں حسن کو آزما رہا ہوں

اسرار جمال کھل رہے ہیں
ہستی کا سراغ پا رہا ہوں

تنہائی شام غم کے ڈر سے
کچھ ان سے جواب پا رہا ہوں

لذت کش آرزو ہوں فانیؔ
دانستہ فریب کھا رہا ہوں