EN हिंदी
ہر قدم پر میرے ارمانوں کا خوں | شیح شیری
har qadam par mere armanon ka KHun

غزل

ہر قدم پر میرے ارمانوں کا خوں

احمد ضیا

;

ہر قدم پر میرے ارمانوں کا خوں
زندگی تیرا کہاں تک ساتھ دوں

آندھیوں کی زد میں ہے میرا وجود
اور میں دیوار کی تصویر ہوں

کون ہو تم اور کہاں سے آئے ہو
سوچتا ہوں اپنے سائے سے کہوں

رنگ کی دنیا سے میں اکتا گیا
پھول رت میں زہر پی کر سو رہوں

چاہتا ہوں تم کو خوشبو کی طرح
اب کہ میں آواز ہی آواز ہوں

اب کوئی میرا نہیں میرے سوا
آج اپنے آپ دل کو توڑ لوں

میں کہ پیغمبر نہیں احمد ضیاؔ
کون سا پیغام اس دنیا کو دوں