EN हिंदी
ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں | شیح شیری
har pal main taDap kar dam-e-aKHir hua jata hun

غزل

ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں

سرور نیپالی

;

ہر پل میں تڑپ کر دم آخر ہوا جاتا ہوں
عاشق تھا میں پوشیدہ ظاہر ہوا جاتا ہوں

اس عمر جہالت میں دل خانۂ کعبہ تھا
اب علم و ہنر پا کر کافر ہوا جاتا ہوں

یہ کیسے بھلا کہہ دوں بخشا نہیں کچھ اس نے
ہر سانس پہ میں اس کا شاکر ہوا جاتا ہوں

اک بار کیا میں نے بس پیار اناڑی سا
ہاں پیار کو لکھ لکھ کر ماہر ہوا جاتا ہوں