EN हिंदी
ہر نظر انتخاب ہو جائے | شیح شیری
har nazar intiKHab ho jae

غزل

ہر نظر انتخاب ہو جائے

سید صدیق حسن

;

ہر نظر انتخاب ہو جائے
آپ اپنا جواب ہو جائے

پھر خیالوں کی جنتیں نہ رہیں
تو اگر بے نقاب ہو جائے

کہیں ایسا نہ ہو کہ دور رسی
خود نظر کا حجاب ہو جائے

نشۂ زیست اے معاذ اللہ
اور جب غم شراب ہو جائے

کم نہ ہو لذت حیات اگر
تیرا غم بے حساب ہو جائے

دیکھ لے تو اگر محبت سے
زندگی کامیاب ہو جائے