ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے
آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات
ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے
کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط
جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے
ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے
واعظ تری نگاہ سے ڈرنا پڑا مجھے
آئینہ ٹوٹ ٹوٹ کے مجھ میں سما گیا
اور ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا پڑا مجھے
غزل
ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
آشا پربھات