EN हिंदी
ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے | شیح شیری
har lamha chand chand nikharna paDa mujhe

غزل

ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے

آشا پربھات

;

ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے

آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات
ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے

کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط
جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے

ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے
واعظ تری نگاہ سے ڈرنا پڑا مجھے

آئینہ ٹوٹ ٹوٹ کے مجھ میں سما گیا
اور ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا پڑا مجھے