ہر کٹھن موڑ پہ بنتے ہیں سہارے میرے
دوست اچھے ہیں سنو سارے کے سارے میرے
یہ الگ بات کہ کچھ کر نہیں پائیں گے مگر
رات کی راہ تو روکیں گے ستارے میرے
کہیں سرسوں کا تلاطم کہیں کاہو کا سکوت
ایک سے ایک ہیں گاؤں کے نظارے میرے
شب سمجھتی ہے مری بات کی ساری پرتیں
دن پہ کھل ہی نہیں پاتے ہیں اشارے میرے
ایک ہی طرح سے جو سوچتے ہیں ہم دونوں
ایک سے درد ہیں یعنی کہ تمہارے میرے

غزل
ہر کٹھن موڑ پہ بنتے ہیں سہارے میرے
نعمان فاروق