EN हिंदी
ہر کمند ہوس سے باہر ہے | شیح شیری
har kamand-e-hawas se bahar hai

غزل

ہر کمند ہوس سے باہر ہے

خالد ؔمحمود

;

ہر کمند ہوس سے باہر ہے
طائر جاں قفس سے باہر ہے

موت کا ایک دن معین ہے
زندگی دسترس سے باہر ہے

قافلے میں ہم اس مقام پہ ہیں
جو صدائے جرس سے باہر ہے

کوئی شے گھر کی خوش نہیں آتی
وہ برس دو برس سے باہر ہے