ہر کمند ہوس سے باہر ہے
طائر جاں قفس سے باہر ہے
موت کا ایک دن معین ہے
زندگی دسترس سے باہر ہے
قافلے میں ہم اس مقام پہ ہیں
جو صدائے جرس سے باہر ہے
کوئی شے گھر کی خوش نہیں آتی
وہ برس دو برس سے باہر ہے

غزل
ہر کمند ہوس سے باہر ہے
خالد ؔمحمود
غزل
خالد ؔمحمود
ہر کمند ہوس سے باہر ہے
طائر جاں قفس سے باہر ہے
موت کا ایک دن معین ہے
زندگی دسترس سے باہر ہے
قافلے میں ہم اس مقام پہ ہیں
جو صدائے جرس سے باہر ہے
کوئی شے گھر کی خوش نہیں آتی
وہ برس دو برس سے باہر ہے