ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے
اس دنیا میں سب کچھ جھوٹا کیوں لگتا ہے
میرا دل کیوں سمجھ نہ پایہ ان باتوں کو
جو ویسا ہوتا ہے ایسا کیوں لگتا ہے
جو یادیں اکثر تڑپاتی ہے اس دل کو
ان یادوں کا دل میں میلا کیوں لگتا ہے
اس کو فکر وہ سب سے بڑا کیسے ہو جائے
میں سوچوں وہ اتنا چھوٹا کیوں لگتا ہے
دنیاوی رشتے تو سچے کب تھے لیکن
روحوں کا ملنا بھی جھوٹا کیوں لگتا ہے
میرے حصے میں آئی مے کا ہر قطرہ
اس کی آنکھوں ہی سے چھلکا کیوں لگتا ہے
عنبرؔ جی تم شعر تو کہہ لیتے ہو لیکن
ہر اک مصرعہ ٹوٹا پھوٹا کیوں لگتا ہے
غزل
ہر اک رشتہ بکھرا بکھرا کیوں لگتا ہے
عنبر کھربندہ