ہر اک رنج و غم سے سبک دوش ہو جا
اسے یاد کر اور مدہوش ہو جا
نظر اس کی چاہے تو نظریں جھکا لے
ہے کچھ عرض کرنا تو خاموش ہو جا
سکوں کے لئے بے سکوں دل کو مت کر
پریشانیوں سے ہم آغوش ہو جا
نکل پارسائی کے خطروں سے باہر
تو مے نوش ہے تو بلانوش ہو جا
ہے تشہیر کا سب سے اچھا یہ نسخہ
اچانک کسی روز روپوش ہو جا
غزل
ہر اک رنج و غم سے سبک دوش ہو جا
عقیل نعمانی