EN हिंदी
ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو (ردیف .. ؔ) | شیح شیری
har ek maqam se aage guzar gaya mah-e-nau

غزل

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو (ردیف .. ؔ)

علامہ اقبال

;

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو

نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا
جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو

نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی
کہ دل کو حق نے کیا ہے نگاہ کا پیرو

پنپ سکا نہ خیاباں میں لالۂ دل سوز
کہ سازگار نہیں یہ جہان گندم و جو

رہے نہ ایبکؔ و غوریؔ کے معرکے باقی
ہمیشہ تازہ و شیریں ہے نغمۂ خسروؔ