EN हिंदी
ہر اک لمحے کی رگ میں درد کا رشتہ دھڑکتا ہے | شیح شیری
har ek lamhe ki rag mein dard ka rishta dhaDakta hai

غزل

ہر اک لمحے کی رگ میں درد کا رشتہ دھڑکتا ہے

عبد الاحد ساز

;

ہر اک لمحے کی رگ میں درد کا رشتہ دھڑکتا ہے
وہاں تارہ لرزتا ہے جو یاں پتہ کھڑکتا ہے

ڈھکے رہتے ہیں گہرے ابر میں باطن کے سب منظر
کبھی اک لحظۂ ادراک بجلی سا کڑکتا ہے

مجھے دیوانہ کر دیتی ہے اپنی موت کی شوخی
کوئی مجھ میں رگ اظہار کی صورت پھڑکتا ہے

پھر اک دن آگ لگ جاتی ہے جنگل میں حقیقت کے
کہیں پہلے پہل اک خواب کا شعلہ بھڑکتا ہے

مری نظریں ہی میرے عکس کو مجروح کرتی ہیں
نگاہیں مرتکز ہوتی ہیں اور شیشہ تڑکتا ہے