ہر حرف آرزو پہ کرے تھا وہ یار بحث
ایک ایک بات پر تھی اسے شب ہزار بحث
لائے ہے کھینچ آرزوئے زخم دور سے
کہو وار پر نہ قاتل خنجر گزار بحث
حیرت زدوں کو محفل تصویر کی طرح
نے ہے شعار رمز و کنایہ نہ کار بحث
یا ذکر دوست یا ہے زباں پر حدیث عشق
جوں اہل مدرسہ نہیں اپنا شعار بحث
تکرار سے دل اپنا جو مانگا کہا کہ چل
ملتا ہے کوئی یہ نہ عبث بار بار بحث
کیجے اگر گلہ تو طرف دار یار ہو
آپ ہی لگائے مجھ سے دل بے قرار بحث
ممنوںؔ مجھے نصیحت صائبؔ یہ یاد ہے
تا صلح ممکن است مکن زینہار بحث
غزل
ہر حرف آرزو پہ کرے تھا وہ یار بحث
ممنونؔ نظام الدین