EN हिंदी
ہر گھڑی اک ستم ایجاد کیا ہے ہم نے | شیح شیری
har ghaDi ek sitam ijad kiya hai humne

غزل

ہر گھڑی اک ستم ایجاد کیا ہے ہم نے

مبین مرزا

;

ہر گھڑی اک ستم ایجاد کیا ہے ہم نے
شہر دل خود تجھے برباد کیا ہے ہم نے

آج اس کے ہی کرشموں سے ہیں محجوب بہت
کل جسے خود ہی پری زاد کیا ہے ہم نے

اک عمارت کہ اٹھانی ہے سر دشت وجود
سو غم جاں تجھے بنیاد کیا ہے ہم نے

اپنے سینے میں اتارے کئی خنجر سو بار
تجھ کو اک بار جو ناشاد کیا ہے ہم نے

کس قدر آج ہواؤں میں لرزتا رہا دل
کس قدر آج تجھے یاد کیا ہے ہم نے