EN हिंदी
ہر گھڑی ایک ہی جیسا کبھی سوچا نہ کرو | شیح شیری
har ghaDi ek hi jaisa kabhi socha na karo

غزل

ہر گھڑی ایک ہی جیسا کبھی سوچا نہ کرو

نسیم احمد نسیم

;

ہر گھڑی ایک ہی جیسا کبھی سوچا نہ کرو
وقت ہرجائی ہے تم اس پہ بھروسا نہ کرو

وہ تو بادل ہے کہیں جا کے برس جائے گا
اس قدر ٹوٹ کے اس شخص کو چاہا نہ کرو

یہ بھی ممکن ہے کہ تم ہاتھ جلا لو اپنا
میری ماضی کی کبھی راکھ کریدا نہ کرو

لاکھ اپنے ہوں کسی پل بھی بدل جائیں گے
ریت کے محل پہ اتنا بھی بھروسا نہ کرو

چند کرنیں ہی ترے واسطے کافی ہیں نسیمؔ
خاک ہو جاؤ گے سورج کی تمنا نہ کرو