ہر گھڑی بیمار ہو کر رہ گئی
زندگی بے کار ہو کر رہ گئی
وہ محبت جو خوشی کی روح تھی
چشمۂ آزار ہو کر رہ گئی
زندگی کے اس سفر میں ہر روش
اک رہ دشوار ہو کر رہ گئی
شمع بن کر جل گئی میری حیات
شعلۂ گلنار ہو کر رہ گئی
لکھ رہے یہ عشق کی ہم داستاں
درد کا شہکار ہو کر رہ گئی
کر سکوں پرواز یہ ہمت کہاں
آرزو لاچار ہو کر رہ گئی
مفلسی کی جھوپڑی کی کیا کہیں
بے در و دیوار ہو کر رہ گئی
شام غم کی بات اب کیوں ہو شفقؔ
ہر نفس تلوار ہو کر رہ گئی
غزل
ہر گھڑی بیمار ہو کر رہ گئی
گوپال کرشن شفق