EN हिंदी
ہر گھڑی بیمار ہو کر رہ گئی | شیح شیری
har ghaDi bimar ho kar rah gai

غزل

ہر گھڑی بیمار ہو کر رہ گئی

گوپال کرشن شفق

;

ہر گھڑی بیمار ہو کر رہ گئی
زندگی بے کار ہو کر رہ گئی

وہ محبت جو خوشی کی روح تھی
چشمہ‌ٔ آزار ہو کر رہ گئی

زندگی کے اس سفر میں ہر روش
اک رہ‌ دشوار ہو کر رہ گئی

شمع بن کر جل گئی میری حیات
شعلۂ گلنار ہو کر رہ گئی

لکھ رہے یہ عشق کی ہم داستاں
درد کا شہکار ہو کر رہ گئی

کر سکوں پرواز یہ ہمت کہاں
آرزو لاچار ہو کر رہ گئی

مفلسی کی جھوپڑی کی کیا کہیں
بے در و دیوار ہو کر رہ گئی

شام غم کی بات اب کیوں ہو شفقؔ
ہر نفس تلوار ہو کر رہ گئی