EN हिंदी
ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے | شیح شیری
har ek shaKHs ke wijdan se KHitab kare

غزل

ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے

انتخاب سید

;

ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے
نئے لباس کی خواہش نیا بدن ڈھونڈے

سمندروں میں اترتے چلے گئے لیکن
کثافتوں کے جراثیم ساتھ ساتھ رہے

نہ جانے کون غم کائنات سے چھپ کر
مرے وجود میں بیٹھا ہے کنڈلی مارے

شعوری طور پر عرفان ذات کی خاطر
کبھی جو سر کو اٹھایا تو ٹوٹ پھوٹ گئے

تعلقات کی زنجیریں ٹوٹتی ہی نہیں
ہمیں پکار رہے ہیں خلا کے باشندے