ہر ایک شخص کا چہرہ اداس لگتا ہے
یہ شہر میرا طبیعت شناس لگتا ہے
کھلا ہو باغ میں جیسے کوئی سفید گلاب
وہ سادہ رنگ نگاہوں کو خاص لگتا ہے
سپردگی کا نشہ بھی عجیب نشہ ہے
وہ سر سے پاؤں تلک التماس لگتا ہے
ہوا میں خوشبوئے موسم کہیں سوا تو نہیں
وہ پاس ہے یہ بعید از قیاس لگتا ہے
غزل
ہر ایک شخص کا چہرہ اداس لگتا ہے
مظہر امام