EN हिंदी
ہر ایک شے سے محبت کی رشتہ داری رکھ | شیح شیری
har ek shai se mohabbat ki rishta-dari rakh

غزل

ہر ایک شے سے محبت کی رشتہ داری رکھ

ناظم نقوی

;

ہر ایک شے سے محبت کی رشتہ داری رکھ
اب اس کو جنگ سمجھ اور جنگ جاری رکھ

نہ جانے کس کو وہ اپنا سمجھ کے اپنا لیں
نظر کو دل کو تمنا کو باری باری رکھ

اگر تمہاری ہے تنہا تو اس کو لے جاؤ
اگر ہے ساجھی یہ دنیا تو ساجھیداری رکھ

نہ سمجھیں اپنا مگر غیر تو نہ سمجھیں لوگ
اب اپنے آپ میں اتنی تو انکساری رکھ

یہی سے خواب جنم لیں گے پھر نئے ناظمؔ
لپٹ کے نیند سے آنکھوں کے پاؤں بھاری رکھ