ہر ایک شے سے محبت کی رشتہ داری رکھ
اب اس کو جنگ سمجھ اور جنگ جاری رکھ
نہ جانے کس کو وہ اپنا سمجھ کے اپنا لیں
نظر کو دل کو تمنا کو باری باری رکھ
اگر تمہاری ہے تنہا تو اس کو لے جاؤ
اگر ہے ساجھی یہ دنیا تو ساجھیداری رکھ
نہ سمجھیں اپنا مگر غیر تو نہ سمجھیں لوگ
اب اپنے آپ میں اتنی تو انکساری رکھ
یہی سے خواب جنم لیں گے پھر نئے ناظمؔ
لپٹ کے نیند سے آنکھوں کے پاؤں بھاری رکھ
غزل
ہر ایک شے سے محبت کی رشتہ داری رکھ
ناظم نقوی