ہر ایک لمحہ مری آگ میں گزارے کوئی
پھر اس کے بعد مجھے عشق میں اتارے کوئی
میں اپنی گونج کو محسوس کرنا چاہتا ہوں
اتر کے مجھ میں مجھے زور سے پکارے کوئی
اب آرزو ہے وہ ہر شے میں جگمگانے لگے
بس ایک چہرہ میں کب تک اسے نہارے کوئی
فلک پہ چاند ستارے ٹنگے ہیں صدیوں سے
میں چاہتا ہوں زمیں پر انہیں اتارے کوئی
ہے دکھ تو کہہ دو کسی پیڑ سے پرندے سے
اب آدمی کا بھروسہ نہیں ہے پیارے کوئی
غزل
ہر ایک لمحہ مری آگ میں گزارے کوئی
مدن موہن دانش