EN हिंदी
ہر ایک لفظ میں پوشیدہ اک الاؤ نہ رکھ | شیح شیری
har ek lafz mein poshida ek alao na rakh

غزل

ہر ایک لفظ میں پوشیدہ اک الاؤ نہ رکھ

فاروق شمیم

;

ہر ایک لفظ میں پوشیدہ اک الاؤ نہ رکھ
ہے دوستی تو تکلف کا رکھ رکھاؤ نہ رکھ

ہر ایک عکس روانی کی نذر ہوتا ہے
ندی سے کون یہ جا کر کہے بہاؤ نہ رکھ

یہ اور بات زمانے پہ آشکار نہ ہو
مری نظر سے چھپا کر تو دل کا گھاؤ نہ رکھ

حصار ذات سے کٹ کر تو جی نہیں سکتے
بھنور کی زد سے یوں محفوظ اپنی ناؤ نہ رکھ

یہ انکسار مبارک شمیمؔ تجھ کو مگر
اب اتنا شاخ ثمر دار میں جھکاؤ نہ رکھ