ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے
ہمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ہے
میں جس کے سائے سے بچ کر نکلنا چاہتا ہوں
وہ مجھ کو راہ میں اکثر دکھائی دیتا ہے
اسے کبھی بھی نہ اس بات کی خبر ہو پائے
وہ اپنے آپ سے بہتر دکھائی دیتا ہے
ہمارے بیچ یہ نزدیکیاں ہی کافی ہیں
تمہارے گھر سے مرا گھر دکھائی دیتا ہے
غزل
ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے
سنیل آفتاب