EN हिंदी
ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے | شیح شیری
har ek Dubta manzar dikhai deta hai

غزل

ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے

سنیل آفتاب

;

ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے
ہمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ہے

میں جس کے سائے سے بچ کر نکلنا چاہتا ہوں
وہ مجھ کو راہ میں اکثر دکھائی دیتا ہے

اسے کبھی بھی نہ اس بات کی خبر ہو پائے
وہ اپنے آپ سے بہتر دکھائی دیتا ہے

ہمارے بیچ یہ نزدیکیاں ہی کافی ہیں
تمہارے گھر سے مرا گھر دکھائی دیتا ہے