EN हिंदी
ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا (ردیف .. ن) | شیح شیری
har ek ahd mein jo sangsar hota raha

غزل

ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا (ردیف .. ن)

عشرت ظفر

;

ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا
لہو لہو میں اسی حرف کے بدن میں ہوں

زبان کیوں نہیں بنتی ہے ہم نوا دل کی
یہ شخص کون ہے میں کس کے پیرہن میں ہوں

مرے لہو سے ہی اس نے سپر کا کام لیا
اسے خبر تھی کہ میں طاق اپنے فن میں ہوں

ہر آئنہ میں ہے محفوظ میری ہی تصویر
بہت دنوں سے میں خود اپنی انجمن میں ہوں

صدائیں دیتا ہے عشرتؔ کوئی مرے اندر
کہ میں رفیق ترا راہ پر شکن میں ہوں