ہر دشمن وفا مجھے محبوب ہو گیا
جو معجزہ ہوا وہ بہت خوب ہو گیا
عشق ایک سیدھی سادی سی منطق کی بات ہے
رغبت مجھے ہوئی تو وہ مرغوب ہو گیا
دیوانگی بغیر حیات اتنی تلخ تھی
جو شخص بھی ذہین تھا مجذوب ہو گیا
مجرم تھا جو وہ اپنی ذہانت سے بچ گیا
جس سے خطا نہ کی تھی وہ مصلوب ہو گیا
وہ خط جو اس کے ہاتھ سے پرزے ہوا عدمؔ
دنیا کا سب سے قیمتی مکتوب ہو گیا
غزل
ہر دشمن وفا مجھے محبوب ہو گیا
عبد الحمید عدم