ہر برے وقت میں کام آیا تھا
اگلے وقتوں کا وہ ہم سایہ تھا
آئنے میں تھا وہ کس کا چہرہ
میں جسے دیکھ کے شرمایا تھا
گر گیا آج وہ بوڑھا برگد
میرے آنگن کا جو سرمایہ تھا
اہل زر سے بھی خریدا نہ گیا
مایۂ ناز وہ بے مایہ تھا

غزل
ہر برے وقت میں کام آیا تھا
شوکت پردیسی