EN हिंदी
ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے | شیح شیری
har ashk teri yaad ka naqsh-e-kaf-e-pa hai

غزل

ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے

تخت سنگھ

;

ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے
ہر آہ ترے پاۓ تصور کی صدا ہے

ہر ذرہ میں ہر پھول میں آئینہ پڑا ہے
ہر سمت ترے عکس کا محشر سا بپا ہے

اک ان سنی آواز سی آتی ہے کہیں سے
اک پیکر موہوم سر دوش ہوا ہے

یوں جھیل میں ضو ریز ترا سایہ ہے مانو
پانی کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے

پابندیٔ آداب سے ہشیار کہ اس میں
ہر قہقہہ نوکا کی طرح ڈوب چکا ہے

رہتا تھا جہاں دل میں ترے پیار کا پنچھی
اس شاخ پر اب اجڑا ہوا گھونسلہ سا ہے

شاید یہی شعلہ حس باطل کی خبر لے
اے دوست سر دار دھواں سا تو اٹھا ہے

شاید میں سر چشمۂ انوار کھڑا ہوں
حیراں ہوں تا پائے نظر چاند سا کیا ہے

وہ رنگ تصور ہے کہ ہر ذرۂ جاں سے
اک اجنبی سا چہرہ مجھے گھور رہا ہے

کیوں پھیل چلا بزم تمنا میں دھواں سا
کیوں تیری محبت کا دیا بجھ سا گیا ہے