EN हिंदी
حقائق کو بھلانا چاہتے ہیں | شیح شیری
haqaeq ko bhulana chahte hain

غزل

حقائق کو بھلانا چاہتے ہیں

محسنؔ بھوپالی

;

حقائق کو بھلانا چاہتے ہیں
کوئی رنگیں فسانہ چاہتے ہیں

بدن پر اوڑھ کر گرد مسافت
غم منزل چھپانا چاہتے ہیں

گئی شب کی روپہلی ساعتوں کو
نئی دھج سے سجانا چاہتے ہیں

پرندوں کو نہ پتھر سے اڑاؤ
مسافر ہیں ٹھکانا چاہتے ہیں

کشادہ سائباں سب کے لیے ہو
رعایت سب اٹھانا چاہتے ہیں

نسیم صبح ہو صرصر ہو کچھ ہو
یہ پودے لہلہانا چاہتے ہیں

وہ خود بھی تو کبھی آئے تھے محسنؔ
جو محفل سے اٹھانا چاہتے ہیں