حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
جو بنانا ہو بنا لیکن کسی قابل بنا
شوق کے لائق بنا ارمان کے قابل بنا
اہل دل بننے کی حسرت ہے تو دل کو دل بنا
عقدہ تو بے شک کھلا لیکن بہ صد دقت کھلا
کام تو بے شک بنا لیکن بہ صد مشکل بنا
جب ابھارا ہے تو اپنے قرب کی حد تک ابھار
جب بنایا ہے تو اپنے لطف کے قابل بنا
سب جہانوں سے جدا اپنا جہاں تخلیق کر
سب مکانوں سے جدا اپنا مکان دل بنا
پھر نئے سر سے جنون قیس کی بنیاد رکھ
پھر نئی لیلیٰ بنا ناقہ بنا محمل بنا
یہ تو سمجھے آج آزادؔ ایک کامل فرد ہے
یہ نہ سمجھے ایک ناقص کس طرح کامل بنا
غزل
حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
آزاد انصاری