EN हिंदी
ہنسنے والے اب ایک کام کریں | شیح شیری
hansne wale ab ek kaam karen

غزل

ہنسنے والے اب ایک کام کریں

خمارؔ بارہ بنکوی

;

ہنسنے والے اب ایک کام کریں
جشن گریہ کا اہتمام کریں

ہم بھی کر لیں جو روشنی گھر میں
پھر اندھیرے کہاں قیام کریں

مجھ کو محرومیٔ نظارہ قبول
آپ جلوے نہ اپنے عام کریں

اک گزارش ہے حضرت ناصح
آپ اب اور کوئی کام کریں

آ چلیں اس کے در پہ اب اے دل
زندگی کا سفر تمام کریں

ہاتھ اٹھتا نہیں ہے دل سے خمارؔ
ہم انہیں کس طرح سلام کریں