ہنسنے والے اب ایک کام کریں
جشن گریہ کا اہتمام کریں
ہم بھی کر لیں جو روشنی گھر میں
پھر اندھیرے کہاں قیام کریں
مجھ کو محرومیٔ نظارہ قبول
آپ جلوے نہ اپنے عام کریں
اک گزارش ہے حضرت ناصح
آپ اب اور کوئی کام کریں
آ چلیں اس کے در پہ اب اے دل
زندگی کا سفر تمام کریں
ہاتھ اٹھتا نہیں ہے دل سے خمارؔ
ہم انہیں کس طرح سلام کریں
غزل
ہنسنے والے اب ایک کام کریں
خمارؔ بارہ بنکوی