EN हिंदी
ہنسی معصوم سی بچوں کی کاپی میں عبارت سی | شیح شیری
hansi masum si bachchon ki copy mein ibarat si

غزل

ہنسی معصوم سی بچوں کی کاپی میں عبارت سی

بشیر بدر

;

ہنسی معصوم سی بچوں کی کاپی میں عبارت سی
ہرن کی پیٹھ پر بیٹھے پرندے کی شرارت سی

وہ جیسے سردیوں میں گرم کپڑے دے فقیروں کو
لبوں پہ مسکراہٹ تھی مگر کیسی حقارت سی

اداسی پت جھڑوں کی شام اوڑھے راستہ تکتی
پہاڑی پر ہزاروں سال کی کوئی عمارت سی

سجائے بازوؤں پر بازو وہ میداں میں تنہا تھا
چمکتی تھی یہ بستی دھوپ میں تاراج و غارت سی

میری آنکھوں میرے ہونٹوں پہ یہ کیسی تمازت ہے
کبوتر کے پروں کی ریشمی اجلی حرارت سی

کھلا دے پھول میرے باغ میں پیغمبروں جیسا
رقم ہو جس کی پیشانی پہ اک آیت بشارت سی