EN हिंदी
ہمیشہ دل ہوس انتقام پر رکھا | شیح شیری
hamesha dil hawas-e-intiqam par rakkha

غزل

ہمیشہ دل ہوس انتقام پر رکھا

احمد جاوید

;

ہمیشہ دل ہوس انتقام پر رکھا
خود اپنا نام بھی دشمن کے نام پر رکھا

وہ بادشاہ فراق و وصال ہے اس نے
جو بار سب پہ گراں تھا غلام پر رکھا

کیے ہیں سب کو عطا اس نے عہدہ و منصب
مجھے بھی سینہ خراشی کے کام پر رکھا

کوئی سوار اٹھا ہے پس غبار فنا
قضا نے ہاتھ کلاہ و نیام پر رکھا

کسی نے بے سر و پائی کے باوجود مجھے
زمین سجدہ و ارض قیام پر رکھا