EN हिंदी
ہمیں سلیقہ نہ آیا جہاں میں جینے کا | شیح شیری
hamein saliqa na aaya jahan mein jine ka

غزل

ہمیں سلیقہ نہ آیا جہاں میں جینے کا

فارغ بخاری

;

ہمیں سلیقہ نہ آیا جہاں میں جینے کا
کبھی کیا نہ کوئی کام بھی قرینے کا

تمہارے ساتھ ہی اس کو بھی ڈوب جانا ہے
یہ جانتا ہے مسافر ترے سفینے کا

کچھ اس کا ساتھ نبھانا محال تھا یوں بھی
ہمارا اپنا تھا انداز ایک جینے کا

سخاوتوں نے گہرساز کر دیا ہے انہیں
کوئی صدف نہیں محتاج آبگینے کا